زندگی اور دوسرا موقع قسط ٢
مریم جسسےمحبت سمجھ رہی تھی . وہ فریب تھا . اسے لگا تھا . کہ شائد وہ اسے محبت کرنے لگا ہے . لیکن اسے کیا معلوم تھی . اسکی معصومیت اسکی زندگی میں کتنا برا عذاب لا نے والی ہیں . اسد آج اقرار بھی کر لیا اپنی محبت کا . یہ اسکی کزن کے ولیمے کا وقت تھا . جب اسد نے اسے کولڈ درنگ دینے ہوا کہا . اسنے آج تک اتنی خوبصورت لڑکی نہیں دیکھی . مریم تھوڑی سی شر ما ئی . وہ کب سے اسی وقت کا انتظار کر رہی تھی . کہ کب اسد اسے بات کرے گا . اسد نے کہا آپ کسی کو پسند کرتی ہے . مریم ایک دم کہا نہیں . اسد مسکرایا اور وہاں سے چلا گیا . اور پھر اسنے وہاں کھڑی ہوئی کسی لڑکی کو لفٹ نہیں کروایا جو اسے بات کرنے کے لئے بے قرار تھی . یہ سب دیکھ کے مریم خود کو خوش نصیب سمجھنے لگی . کیونکہ وہاں مو جود ہر لڑکی اتنے قیمتی لباس میں تھی کہ وہ آسمان سے اتری پریاں لگ رہی تھی .
مریم کو اور یقین ہوگیا وہ ایسا ویسا لڑکا نہیں سچ میں اسے پسند کرتا ہے . اسی طرح وقت گزرتا گیا اور وہ دن آیا جب نادیہ اپنے گھر رہنے کے لئے یی اور اسنے بتایا اسکے گھر بہت برا فنکشن ہے . آپ سبنے ساتھ جانا ہے . کیونکہ وہ لوگ مریم کو اکیلا گھر نہیں چھوڑ سکتے تھے . اسلئے اسنے اسکے لئے بہت قیمتی جوڑا خریدا کے وہاں سب کے سامنے انہیں شرمندگی نہ ہو . یہ فنکشن اسد کی ہی طرف سے تھے . اسے بزنس میں بہت پرافٹ ہوتا رہتا تھا . لیکن کبھی اسنے سلیبرات نہیں کیا . کیونکہ وہ ملنا چاہتا تھا مریم سے اسلئے اسنے یہ فنکشن رکھا . اسد کو خود بھی سمجھ نہیں آرہا تھا . وہ مریم سے اپنی محرومی کا بدلہ لینا چاہتا تھا . یا جانے انجانے وہ اسے پسند کرنے لگا تھا . لیکن اس وقت وہ اسکے حساب پہ سوار تھی . وہ جلد جلد اسے اپنے گھر لانا چاہتا تھا . اپنی محبت میں گرفتار کروا کے اسکا دل توڑنا چاہتا تھا .
فنکشن کا دن بھی اگیا . جب مریم اتنے خوبصورت لباس میں اسکے سامنے آ ی . اسد اسے دیکھ کے حیران رہ گیا . بلکہ سبکی نظر مریم پہ ہی تھی . ہر کوئی نادیہ سے اسکے بارے میں پوچھ رہا تھا . نادیہ بہت غصّہ آرہا تھا . کہ وہ یہاں اپنی بہنو کو لیکرآی تھی . کہ اس فیملی میں اسکا کسی سے رشتہ ہوجاے لیکن سب مریم کا ہی پوچھ رہے تھے . تب ہی اسد اگی بڑھا اور اسنے سبکے سامنے مریم کو پروپوز کر دیا . سب حیرت سے انھے دیکھ رہے تھے . مریم کو کچھ سمجھ نہی آی . وہ اچانک سے سبکو دیکھنے لگی . اسد نے کہا اسنے آج تک کسی لڑکی کو نہیں دیکھا اسکی گواہی یہاں مو جود ہر کوئی دے سکتا . مریم ایک لمحہ زیاں کے بنا ہان کہنا چاہتی تھی . لیکن نادیہ ایک دم آی اور اسکا ہاتھ پکڑا لیکن اسد نے مریم کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا بھابھی یہ میں نے مریم سے پوچھا ہیں وہیں جواب دیگی . مریم ہان یا نہ . اسد جانتا تھا وہ کبھی بھی نہ نہیں کہےگی . اچانک مریم کی نانی اگی بڑھی اور کہا مریم ہان کہو میں دیکھتی ہوں کون تمھیں کچھ کہتا ہے . مریم نے ہاں کہ دیا . اسد نے اسے رنگ پہنا دی . اسکا مامو بھی خوش تھا . لیکن باقی سب نہیں . اب اسے کسی کی پرواہ ہی نہیں تھی . وہ دن اسکی زندگی کا سبسسے خوبصورت دن تھا . اور شائد آخری خوبصورت دن ہونے والا تھا .