aik sikkey ki kahani in urdu | ایک سکّے کی کہانی

ایک سکّے کی کہانی


 رات کا اک پل تھا .جب وہ گاری سے گر ا اور دور روڈ پر جا گرا . اسنے اپنے آپکو کہی سالوں کی بعد آزاد پایا تھا . لیکن وہ

 رات کے اندھیرے میں کچھ گھبرایا ہوا بھی تھا . وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اسے خوش ہونا چاہیے یا غمگیں .لیکن وہ اب وہ سوچوں سے خود کو آزاد کرکے اگے بڑھتا رہا . وہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ ا خر یہ کونسا جہاں ہے . جہاں قدرت نے اسے پٹک ڈالا ہے . جیسے جیسے وہ اپنے ارد گرد کے منظر کو دیکھ رہا تھا. اسکے اندر کی حیرانی اور بڑھ رہی تھی . وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ جس چوٹی سی دنیا میں وہ قید تھا . اسے بری بھی کوئی دنیا ہو سکتی اور وہ بھی اتنی بری . 

اسد اور آمنہ کے درمیان کسی بات پے جھگڑا چل رہا تھا . اسد نے غصّے میں سامنے رکھے ہوے باکس کو روڈ پے دے مارا . جسکے بعد آمنہ ایک دم چلایی . یہ تم نے کیا کیا . تم جانتے بھی ہو . اس میں کتنا قیمتی  ہیرے کا سکّہ تھا . اسکی قیمت جانتے ہو .کروڑوں میں ہے . اسد نے اپنا سر سٹیرنگ پر دے مرا اور کہا آمنہ یہ تمنے مجھ سے کیا کروا دیا . اب ہم کیا کرے کہاں سے ملے گا وہ ہمہیں . وہ گاری سے اترے اور روڈ پر ہر جگہ دیکھا . انہیں وہ کہیں بھی نہیں دکھا  . کیونکہ وہ سکّہ اپنی نیا دنیا میں جا چکا تھا . جسسے وہ دونوں ہیرے کا سکّہ سمجھ رہے تھے . وہ جادوئی سکّہ تھا . وہ نہ صرف بول سکتا تھا . شائد لوگوں کی زندگی بھی بدل سکتا تھا. جیسے اسنے کہی سال پہلے آمنہ کی دادی کی زندگی بدلی . آمنہ کی دادی ایک بہت ہی خوبصورت خاتون تھی .اسے اپنی رحم دلی کی وجہ سے ہر کوئی بیوقوف بنا جاتا تھا . ایک دن ایسے وہ دریا کے قریب بیٹھی رو رہی تھی . شائد اس دن بھی کسی نے اسکی دل آزاری کی ہوگی .جب بہت وقت گزر گیا تو ایک آواز آ ی . رونا اچھی عادت ہے . وہ ایک دم گھبرائی کیونکے اسے وہاں کوئی نظر نہیں آیا تھا . اچانک اسے اپنے پاؤں کےپاس ایک سکّہ اتے دکھا وہ ایک دم دار گیی . تب ہی دونوں ایک ساتھ  چلا ییں .وہ دن شائد آمنہ کی دادی کی زندگی آخری دن تھا . جب وہ رویی اسکے بعد اسکی زندگی میں سب بدل گیا . خوشیوں نے اسکے دامن کو ا گیرا . 

مرنے سے پہلے آمنہ کی دادی نے اسے کہا کہ وہ یہ سکّہ کبھی کسی کو نہ دیں . یہ امانت ہے اسکےپاس . دونوں اسی بات پر لر رہے تھے . اسد با زد تھا کے اسے اپنے کاروبار کے لئے کچھ رقم چاہیے . وہ یہ ہیرا بیچنا چاہتا ہے . آمنہ اسے کہ رہی تھی . وہ جلد بازی میں بہت قیمت میں بیچ رہا ہیں . 

اسی میں اسد کو غصّہ اگیا اور اسنے وہ باکس باہر پھینک دیا . 

اب وہ سکّہ اسی طرح چل رہا تھا . کہ وہ اسی دریا میں پوھنچ گیا . جہاں وہ آمنہ کی دادی سے ملا . اور اسکی آزادی غلامی میں بدل گیی . جب تک آمنہ کی دادی زندہ تھی  . اسے یہ غلامی اچھی لگتی تھی . کیونکہ وہ اپنی دوست کی مدد کر رہا تھا . لیکن انکے مرنے کے بعد ایک ایک دن گزارنا مشکل تھا . 

اب وہ ووہیں تھا کہ . اسے وہاں ایک بچہ روتا ہوا نظر آیا . وہ بہت رو رہا تھا . سکّے کا ایک بار پھر دل آیا کے وہ اسکا دوست بنکے اسکے مشکلیں ختم کر دیں لیکن اس بار وہ پھر سے بیوقوفی نہیں کرنا چاہتا تھا . کیونکہ وہ اپنی پرانی دوست کی وجہ بھی خود کو ہی سمجھتا تھا . جسسے آمنہ نے سکے کی لئے مار دیا تھا . آمنہ کی دادی کو ایسا لگتا تھا . کہ وہ بہت جلد مر جاےگی . اسلئے وہ اپنے قیمتی دوست کو اپنی سبسے چہیتی پوتی کو دینا چاہتی تھی . اسنے آمنہ سے کہا جس دن وہ مریگی . یہ سکّہ وہ لیجیے اور وہ اسے کسی کو نہ دیں . لیکن سکّے کو دیکھ کر آمنہ کے دل میں لالچ اگیی . وہ جلد اس سکّے کو پانا چاہتی تھی اسلئے وہ ہرروز اپنی دادی کے مرنے کی دوا کرتی تھی . جب وہ مایوس ہوگیی تو اسنے اپنی دادی کو زہر دے دیا . یہ سب اس سکّے نے دیکھ لیا تھا . اسی لئے جب سے وہ آمنہ کی زندگی میں آیا صرف مشکلیں لا یا . آمنہ کی اولاد مر گیی . اسکا شوہر کھنگال ہوگیا لیکن وہ بضد تھی . وہ یہ حرا بہت  مہنگا بچیگی . 

سکّہ ایک بآر پھر کہانی نہیں دھرا نہ چاہتا اسلئے وہ واپس اپنی دنیا میں چلا گیا . زندگی مشکلیں اتی ہے تب ہی ہم مضبوط بنتے ہیں . اگر صرف آسانیا ن  ہوتو . ہم دوسروں کے درد نہیں سمجھ سکے گے . اسلئے خوشیوں کے ساتھ ساتھ  غم کو بھی قبول کریں . اور سوچے کہ آپ کچھ نیا سیکھنے والے ہیں . 

Post a Comment

Previous Post Next Post